میں Ù†Û’ کہا کہ شہر Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں دعا کرو
اُس نے کہا کہ بات غلط مت کہا کرو

میں نے کہا کہ رات سے بجلی بھی بند ہے
اُس نے کہا کہ ہاتھ سے پنکھا جھلا کرو

میں Ù†Û’ کہا کہ شہر میں پانی کا Ù‚Ø+Ø· ہے
اُس نے کہا کہ سیون اپ پیا کرو

میں نے کہا کہ کار ڈکیتوں نے چھین لی
اُس نے کہا کہ اچھا ہے پیدل چلا کرو

میں نے کہا کہ کام ہے نہ کوئی کاروبار
اُس نے کہا کہ شاعری پر اکتفا کرو

میں نے کہا کہ سو کی بھی گنتی نہیں ہے یاد
اُس نے کہا کہ رات کو تارے گنا کرو

میں Ù†Û’ کہا کہ غزل Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ جاتی نہیں صØ+ÛŒØ+
اُس نے کہا کہ پہلے ریہرسل کیا کرو

میں نے کہا کہ کیسے کہی جاتی ہے غزل
اُس نے کہا کہ میری غزل گا دیا کرو

ہر بات پر جو کہتا رہا میں ’’ بجا! بجا! ‘‘
اُس نے کہا کہ یوں ہی مسلسل بجا کرو